| ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں |
| شکریہ مشورت کا چلتے ہیں |
| ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد |
| دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں |
| ہے وہ جان اب ہر ایک محفل کی |
| ہم بھی اب گھر سے کم نکلتے ہیں |
| کیا تکلف کریں یہ کہنے میں |
| جو بھی خوش ہے ہم اس سے جلتے ہیں |
| ہے اسے دور کا سفر در پیش |
| ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں |
| تم بنو رنگ تم بنو خوشبو |
| ہم تو اپنے سخن میں ڈھلتے ہیں |
| میں اسی طرح تو بہلتا ہوں |
| اور سب جس طرح بہلتے ہیں |
| ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی |
| چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں |
بحر
|
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
|
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات