| آدمی وقت پر گیا ہوگا |
| وقت پہلے گزر گیا ہوگا |
| وہ ہماری طرف نہ دیکھ کے بھی |
| کوئی احسان دھر گیا ہوگا |
| خود سے مایوس ہو کے بیٹھا ہوں |
| آج ہر شخص مر گیا ہوگا |
| شام تیرے دیار میں آخر |
| کوئی تو اپنے گھر گیا ہوگا |
| مرہم ہجر تھا عجب اکسیر |
| اب تو ہر زخم بھر گیا ہوگا |
بحر
|
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
|
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
|
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
||
|
خفیف مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات