یا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے​
جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے​
​ پھر وادیِ فاراں کے ہر ذرّے کو چمکا دے​
پھر شوقِ تماشا دے، پھر ذوقِ تقاضا دے​
​ محرومِ تماشا کو پھر دیدۂ بینا دے​
دیکھا ہے جو کچھ میں نے اوروں کو بھی دِکھلا دے​
​ بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل​
اس شہر کے خوگر کو پھر وسعتِ صحرا دے​
​ پیدا دلِ ویراں میں پھر شورشِ محشر کر​
اس محملِ خالی کو پھر شاہدِ لیلا دے​
بحر
ہزج مثمن اخرب سالم
مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن

3
2954

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں
میری پسندیدہ ترین نظم???

0
وااااااااااہ ???

0
واہ واہ ۔اقبال امت کا رہنما۔

0