| ہاں! اے نفسِ بادِ سحر شعلہ فشاں ہو |
| اے دجلۂ خوں! چشمِ ملائک سے رواں ہو |
| اے زمزمۂ قُم! لبِ عیسیٰ پہ فغاں ہو |
| اے ماتمیانِ شہِ مظلوم! کہاں ہو |
| بگڑی ہے بہت بات، بنائے نہیں بنتی |
| اب گھر کو بغیر آگ لگائے نہیں بنتی |
| تابِ سخن و طاقتِ غوغا نہیں ہم کو |
| ماتم میں شہِ دیں کے ہیں، سودا نہیں ہم کو |
| گھر پھونکنے میں اپنے، مُحابا نہیں ہم کو |
| گر چرخ بھی جل جائے تو پروا نہیں ہم کو |
| یہ خرگہ نُہ پایا جو مدّت سے بَپا ہے |
| کیا خیمۂ شبّیر سے رتبے میں سِوا ہے؟ |
| کچھ اور ہی عالم نظر آتا ہے جہاں کا |
| کچھ اور ہی نقشہ ہے دل و چشم و زباں کا |
| کیسا فلک! اور مہرِ جہاں تاب کہاں کا! |
| ہو گا دلِ بےتاب کسی سوختہ جاں کا |
| اب صاعقہ و مہر میں کچھ فرق نہیں ہے |
| گِرتا نہیں اس روُ سے کہو برق نہیں ہے |
بحر
|
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات