| ہے آرمیدگی میں نکوہش بجا مجھے |
| صبحِ وطن ہے خندۂ دنداں نما مجھے |
| ڈھونڈے ہے اس مغنّیِ آتش نفس کو جی |
| جس کی صدا ہو جلوۂ برقِ فنا مجھے |
| مستانہ طے کروں ہوں رہِ وادیِ خیال |
| تا باز گشت سے نہ رہے مدّعا مجھے |
| کرتا ہے بسکہ باغ میں تو بے حجابیاں |
| آنے لگی ہے نکہتِ گل سے حیا مجھے |
| کھلتا کسی پہ کیوں مرے دل کا معاملہ |
| شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے |
بحر
|
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات