| مفت آبروئے زاہدِ علامہ لے گیا |
| اک مغبچہ اتار کے عمامہ لے گیا |
| داغِ فراق و حسرتِ وصل آرزوئے شوق |
| میں ساتھ زیر خاک بھی ہنگامہ لے گیا |
| پہنچا نہ پہنچا آہ گیا سو گیا غریب |
| وہ مرغ نامہ بر جو مرا نامہ لے گیا |
| اس راہ زن کے ڈھنگوں سے دیوے خدا پناہ |
| اک مرتبہ جو میر جی کا جامہ لے گیا |
بحر
|
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات