مفت آبروئے زاہدِ علامہ لے گیا
اک مغبچہ اتار کے عمامہ لے گیا
داغِ فراق و حسرتِ وصل آرزوئے شوق
میں ساتھ زیر خاک بھی ہنگامہ لے گیا
پہنچا نہ پہنچا آہ گیا سو گیا غریب
وہ مرغ نامہ بر جو مرا نامہ لے گیا
اس راہ زن کے ڈھنگوں سے دیوے خدا پناہ
اک مرتبہ جو میر جی کا جامہ لے گیا
بحر
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن

3
510

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں
بہترین

0