| کمی اب روز و شب یہ کھل رہی ہے |
| نہ جانے کیوں سزا یہ مل رہی ہے |
| کبھی تو وقت تھا پیہم عنایت |
| یہاں اب حال ہے شب ڈھل رہی ہے |
| نگاہوں نے کیا زیر و زبر دل |
| لگائی آگ جو وہ جل رہی ہے |
| یہ مانا کھو گیا ہوں۔ اپنے غم میں |
| یہ مانا غم میں راحت مل رہی ہے |
| مرے جاناں تری یادوں کے قرباں |
| کہ ڈھرکن دل کی ان سے چل رہی ہے ۔ |
| کہیں فرقت کے غم کو سیچنا ہے |
| کہیں وصل تمنا پل رہی ہے |
| ہزاروں راستے ہیں اس جہاں میں |
| مری ہر راہ تجھ سے مل رہی ہے |
| فدا یہ جان و دل تم پر ہو پیارے |
| چراغے دل کی لو اب بھل رہی ہے ۔ |
| مچی ہل چل سی ہے اس پیاسے من میں |
| پلا دے ساقیا شب ڈھل رہی ہے |
| جپی مالا تمہارے نام کی تو |
| بلا کی تیز آندھی ٹل رہی ہے |
| تری گردے سفر ہوجاؤ ں مرشد |
| کہوں کیسی جزا یہ مل رہی ہے |
| عجب نینوں کی سرخی بھید کھولے |
| تری ذیشان الفت پھل رہی ہے |
معلومات