الف لام میم، راز کا پہرہ ہے
حقیقت کے لبوں پہ صبر کا گہرا ہے
یہ حرفِ مقدس، یہ نور کا منظر
جہاں علمِ خدا کا دریا ٹھہرا ہے
کاف ، ہا ،یا،عین ،صاد کلام عشق
دلوں پر یے حرف محبت کا اترا ہے
یہ دل کو یقین، یہ روح کو روشنی
خدا کا کلام، اور یے عشق کا جلوہ ہے
طا، سین، میم اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ
حا میم کربلا میں شاید عشق کی جنگ لڑا ہے
فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا ، إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ
لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ، کلمہ عشق پڑہا ہے
"حم عسق" عشق کی تسبیح ہے ورد جاری کر
"حسن جتوئی " شکر ہے رب کا در پنجتن ملا ہے

3
37
میری شاعری اور کلام کو پسند کرنے کا شکریہ میں نھایت ہی دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں

حسن صاحب - ابھی تک تو آپ کا کلام صرف آپ نے ہی پسند کیا ہے -

برا نہ مانیں مگر آپ کے تمام کلام میں نہ اردد صحیح ہے نہ زبان درست ہے
نہ ردیف قافیہ کی صحت ہے - اور نہ ہی کوئی اسلوبِ زبان کا خیال - یہاں تک کے ہجے بھی غلط -

پہلے زبان سیکھیں پھر شاعری کے لوازمات سیکھیں - پھر شعر کہیں تو وہ شاعری کہلائی جا سکے گی -



شکریہ جناب اعلیٰ ، مؤدبانہ گذارش ہے کہ میں سیکھ رہا ہوں انشاء اللہ بھتر کر لوں گا آپ کی تعریف کرتا ہوں کہ آپ نے میری اصلاح کی شکریہ جزاک اللہ

0