درد بکتا ہے ، دعا بکتی ہے
اس زمانے میں شفا بکتی ہے
یار بکتا ہے کہیں گلیوں میں
پیار کے ساتھ ، وفا بکتی ہے
لگتا ہے روز جہاں میں میلہ
شہر الفت میں جفا بکتی ہے
رنگ ، رخسار وہ جگنو ، شامیں
پھول کی خوشبو صبا بکتی ہے
ساز کی لے پہ تڑپتا ہے سر
دھن پہ سنگیت ، صدا بکتی ہے
دنیا میں لگتی ہے سب کی قیمت
بیچ بازار ردا بکتی ہے
کون چڑھتا ہے یہاں نیزے پر
سر سے دستار جدا بکتی ہے
عشق ہارے نہیں ممکن شاہد
جگ میں پر میرے حنا بکتی ہے

0
35