| ذات کی تنہائی میں کوئی نہیں ہوتا شریک |
| بند ہیں گاڑی کے شیشے اندر اپنا شور ہے |
| وہ ہے خالی گھر کی صورت میں بھرا بازار ہوں |
| اُس کے جیسی خامُشی ہے میرے جیسا شور ہے |
| رات کے پچھلے پہر کا بے صدا جنگل سمجھ |
| میری خاموشی کے اندر بے تحاشا شور ہے |
| اِس طرف آتا نہیں کوئی کہ اُس سے پوچھ لوں |
| آسماں کے پار سے اٹھتا یہ کیسا شور ہے |
معلومات