دہر کے ہر ایک عاشق سے بڑا ہو جاؤں گا
تم مجھے چا ہوگے اتنا تو خدا ہو جاؤں گا
تم اگر ترکِ تعلق کی روش اپناؤ گے
میں تو دنیا ہی میں جیتے جی فنا ہو جاوں
میری آنکھوں کی حیا کی سب ہی دیتے ہیں مثال
اک ترے کہنے سے کیا میں بے حیا ہو جاؤں گا ؟
مشکلوں کا سامنا ، مل کر کریں تو ، ایک دن
تو مرا ہو جاۓ گا اور میں ترا ہو جاؤں گا
چاند ، میرے ساتھ چل تو ورنہ میں تیرے بغیر
راستے کی وحشتوں میں مبتلا ہو جاؤں گا
اس طرح سج کر سنور کر سامنے آیا نہ کر
ورنہ میں تیری قسم تجھ پر فدا ہو جاؤں گا
مجھ سے ، یونسؔ اتنی امیدِ وفا ہر گز نہ رکھ
زندگی نے ، دی دغا تو ، بے وفا ہو جاؤں گا

32