| یہ عرس پیرانِ پیر کا ہم، سدا مَناتے رہیں گے دل سے |
| نیاز غوثُ الورا کی ہم تو، سدا کھِلاتے رہیں گے دل سے |
| نَسَب بھی عالی ملِا ہے ان کو، یہاں ملے فیض اِنس و جن کو |
| قدم ہے گردن پہ اولیاء کی، وہ سر جُھکاتے رہیں گے دل سے |
| جِلائے مُردے تِرائی کشتی، رہی جو بارہ بَرَس سے ڈوبی |
| کرامتوں کا یہ تذکرہ ہر، گھڑی سُناتے رہیں گے دل سے |
| کَرَم غُلاموں پہ ان کا ایسا، نہ خوف رکھے مُرید ان کا |
| نوید ایسی کہ جس پہ ہم سب، خوشی مناتے رہیں گے دل سے |
| انھیں پُکارو پڑے جو حاجت، ملے گی فوراً تمھیں بھی نُصرت |
| فقیر نعرہ یہ المدد کا، سدا لگاتے رہیں گے دل سے |
| تھا علم ان کا مثال اپنی، عبادتیں بھی ریاضتیں بھی |
| وہ درس دینے کی اُن کی ہم تو، ادا نبھاتے رہیں گے دل سے |
| بُلاؤ زیرکؔ کو در پہ آقا، ہٹا دو پردہ دکھا دو جلوہ |
| رُخِ منور کے جلوے آنکھوں میں ہم سجاتے رہیں گے دل سے |
معلومات