| دل مرا شاد ہی نہیں ہوگا |
| غم سے آزاد ہی نہیں ہوگا |
| آپ پر وقت خرچ کرنے سے |
| وقت برباد ہی نہیں ہوگا |
| مجھ کو قیدی بنانے والوں میں |
| صرف صیاد ہی نہیں ہوگا |
| ایسے کم ظرف کی حکومت ہے |
| شہر آباد ہی نہیں ہوگا |
| میں اسے اس گھڑی ملوں گا ضرور |
| جب اسے یاد ہی نہیں ہوگا |
| بس وہی ایک شخص کی موت کے بعد |
| ظلم ایجاد ہی نہیں ہوگا |
| سب نے لوٹا ہے اس قدر خالدؔ |
| اب تو آباد ہی نہیں ہوگا |
معلومات