| آنکھوں نے خواب کی تعبیر سے ہٹ کر |
| تجھ کو دیکھا بھی تو تقدیر سے ہٹ کر |
| تو جدا لگتا ہے میں جانتا ہوں سب |
| آج دیکھا ہے خود تصویر سے ہٹ کر |
| کون کہتا ہے جذبوں کا سمندر ہے |
| شعر کچھ بھی نہیں تحریر سے ہٹ کر |
| عشق میرا تجھے کچھ تو نظر آئے |
| مجھ کو پڑھ لے مری تفسیر سے ہٹ کر |
| عشق یا کچھ الگ مانگے گا وہ مجھ سے |
| کچھ جدا مانگے گا جاگیر سے ہٹ کر |
| اور اک دن یہ شہ رگ کاٹ دی اس نے |
| کون رویا مرے کشمیر سے ہٹ کر |
| ہر مصیبت کا کچھ حل ہے مگر اب تو |
| اس کا کچھ حل نہیں شمشیر سے ہٹ کر |
معلومات