| کاش ہوتا وہ مبارک دور آقا آپ کا |
| ہم بھی ہوتے اور ہوتا وہ مدینہ آپ کا |
| چوم کر ہم بھی سَجاتے اپنی پلکوں میں اُنھیں |
| خاص ذرّے وہ جنہوں نے تلوا چوما آپ کا |
| بیٹھ جاتے رَہ گُزَر میں یوں بِچھا کر دل کو ہم |
| جان میں پھر جان آتی تکتے چہرہ آپ کا |
| دید کرتے خوب ہم بھی آپ کے اصحاب کی |
| اُن میں ہر اک ہے ہِدایت کا سِتارا آپ کا |
| جب بِلالِ حبشی دیتے سوز میں ڈوبی اَذاں |
| اُن کے لب سے ہم بھی سنتے نام آقا آپ کا |
| وہ سماں پُر کیف بھی ہم دیکھ لیتے جھوم کر |
| اُنگلیوں سے آب جاری معجزہ تھا آپ کا |
| نعمتیں کونین کی تقسیم جب ہوتیں وہاں |
| خوب میں بھی سیر ہو کر فیض پاتا آپ کا |
| چین آ جاتا مجھے اور لُطف پاتی زندگی |
| جاں نچھاور کرتا زیرک ادنیٰ بندہ آپ کا |
معلومات