| مرشد بڑے دکھ درد سے لفظوں کو چنا ہے |
| آساں ہے سمجھنے میں تو اردو میں کہا ہے |
| ہر لفظ کو توں نے جو سلیقے سے چنا ہے |
| کیا خوب گلستانِ سخن میں یہ سجا ہے |
| طاقت پہ نہ دولت پہ بھروسہ کبھی کرنا |
| یہ وقت کبھی ہاتھ میں کب آ کے رکا ہے |
| آواز نہ دو اس کو نہیں لوٹ سکےگا |
| جانے سے جو پہلے ہی تمہیں چھوڑ چکا ہے |
| ہم نے تو حفاظت سے ترے زخم کو پالا |
| دیکھو تو سہی آج بھی گہرا ہے ہرا ہے |
| ویسے تو کوئی اتنی بڑی بات نہیں تھی |
| وہ شہر ہی ہے چھوڑ گیا ایسا سنا ہے |
| سید گلزار عاصم |
معلومات