| ختم ہونے کا نہیں یہ جان امکاں نور کا |
| ہاں ختم ہو جائے گا یہ دور ہجراں نور کا |
| دے خدا کے واسطے تھوڑا سا حصہ نور کا |
| ہے خزانہ ہاتھ تیرے جان جاناں نور کا |
| سو رہے ہو تان کے غفلت کی چادر چین سے |
| جاگنا ہے جاگ جاؤ ہے شبستاں نور کا |
| جس نے اپنے گھر کے روشن کر دیے ہیں سب دئیے |
| دل میں اسکے ہو ہی جانا ہے چراغاں نور کا |
| انبیا فرما رہے تھے دوسرا در ڈھونڈ لو |
| پھر انا کا نور لایا تیرا داماں نور کا |
| نور نے آکر سبھی پر نور کی ڈالی کرن |
| ہو گیا تیری جھلک سے سارا بستاں نور کا |
| ناریوں سے دور کا بھی واسطہ رکھا نہیں |
| جلوہ فرما آنکھ میں تھا ماہ تاباں نور کا |
| تیرے ہوتے اور کس سے یاوری کی ہو امید |
| جز تمہارے کیا نکالے کوئی ارماں نور کا |
| تیرے کہنے سے خدا کو ایک مانا حمد کی |
| تیری ہی سرکار سے پایا ہے ایماں نور کا |
| معجزے سب عارضی تھے ہاں مگر تیرے لئے |
| رہتی دنیا تک رہے گا تیرا قرآں نور کا |
| نور کی سرکار میں بارہ قصیدے نور کے |
| مغفرت کی آس میں ہے سارا ساماں نور کا |
| سامنے خلدِ بریں ہو گی نہ ہو گی ہاویہ |
| تھام لینا آگے بڑھ کے جامی داماں نور کا |
معلومات