| کیوں خوش نہیں دل تحصیلِ منزل پر؟ |
| حیراں ہے ابھی تک ختمِ مشکل پر |
| آنکھوں میں سجا اِمکانِ فردا کا نور |
| کیوں روتے ہو ناکامیِ رفتہ کل پر |
| انگشت بدنداں ہیں اہلِ مجلس |
| وہ رنگ جماتے ایسا محفل پر |
| اُس مست خرامی کا ہمیں گزرا گُماں |
| موجوں کی سمندر میں اِس ہلچل پر |
| نازاں ہو بہت اپنے مقدر پر وہ |
| رنجائے قدم ہو جائیں گر مخمل پر |
| اب مِؔہر کہیں ناصح نا بن جانا |
| احساں ہو گا آئندہ نسلِ کل پر |
| --------٭٭٭--------- |
معلومات