| سچے بھی جھوٹے بھی یہ رشتے بنانے کے لیے | 
| جان لگتی ہے میاں اُن کو نبھانے کے لیے | 
| مے بھی کیا شہ ہے تری یاد بڑھا دیتی ہے | 
| جبکہ پیتے ہیں تری یاد بھلانے کے لیے | 
| حالِ دل تم تو یہ صورت سے سمجھ سکتی تھیں | 
| میرے لب ہنس پڑے تھے یار زمانے کے لیے | 
| یوں تو تم پر ہی مکمل ہو چکا عشق مرا | 
| روز لیلیٰ نئی درکار فسانے کے لیے | 
| خوبصورت تری تصویر یونہی بن گئی کیا | 
| خونِ دل بھی لگا ہے اِس کو بنانے کے لیے | 
    
معلومات