| شادی کا اشتہار برائے لڑکا |
| کلام: ڈاکٹر زیرک نسیم عطاری |
| تڑپ کر پکارے ہے دل یہ ہمارا |
| ہمیں بھی ملے زندگی کا سہارا |
| میں مدّت سے اِس آس پر جی رہا ہوں |
| کسی دن تو چمکے مِرا بھی ستارا |
| ہو اخلاق اعلی تو گفتار میٹھی |
| ہو آواز اُس کی سُریلی سُریلی |
| پری سی حسیں ہو اَدا نازنیں ہو |
| اَدب سے ہو حاضر کروں جب اِشارا |
| قصیدے پڑھے خوبیوں کے وہ میرے |
| خیالوں میں اُس کے مِرے ہی بسیرے |
| رَہے گھر میں ہر دم بھلے ناز سے ہی |
| کروں گا مُشقّت نہ اُس کی گوارا |
| سُہولت رہے گی اُسے ہر مُیسّر |
| محبّت سے دل کو کروں گا مُسخّر |
| کِھلاؤں گا نعمت میں ہر اِک خدا کی |
| دکھاؤں گا اُس کو میں ہر اک نظارا |
| سجائیں گے مِل کر سہانے سے سپنے |
| سِتارے چَمَکتے فَلَک پر ہیں جتنے |
| گزاریں گے لمحات کچھ اس طرح ہم |
| مَری میں جو دن ہو تو راتیں بُخارا |
معلومات