| غم سے نباہ کر کے جئے جا رہا ہوں میں |
| خود کو تباہ کر کے جئے جا رہا ہوں میں |
| راہِ وفا میں اپنی لٹا کر متاعِ زیست |
| بس آہ آہ کر کے جئے جارہا ہوں میں |
| مجھ کو کہیں فرشتہ نہ بیٹھیں سمجھ یہ لوگ |
| قصداً گناہ کر کے جئے جا رہا ہوں میں |
| آنگن ترا چمکتا دمکتا رہے سدا |
| جیون سیاہ کر کے جئے جا رہا ہوں میں |
| زر،زن، زمین، خوشیاں ہاں شہرت سکون بھی |
| اِن سب کی چاہ کر کے جئے جا رہا ہوں میں |
| شائم وفا کا بدلہ مجھے تو نہیں ملا |
| دنیا گواہ کر کے جئے جا رہا ہوں میں |
| شائم |
معلومات