| یہ پاکستان میں جو ہو رہا ہے |
| بلا ہے یا بلا کی انتہا ہے |
| مرا قائد تو ہے در گورِ زنداں |
| وطن دشمن ابھی نندن رہا ہے |
| یہ طاقت کے نشے میں چور ہوکر |
| ہلاکو خان کا پوتا بنا ہے |
| تری طاقت ہیں گر اقوامِ عالم |
| مری طاقت مدینے کی ہوا ہے |
| تری طاقت ستم گر جس قدر ہو |
| مری طاقت محمد کا خدا ہے |
| اب آکر زور سارے آزما لے |
| مقابل میں نہیں ہوں کبریا ہے |
| ترے جینے تلک ہے ظلم سارا |
| مرے مرنا شہادت کا مزہ ہے |
| ستم ایجاد تو دوزخ بنا لے |
| مجھے تو خون سے لکھنی وفا ہے |
| مجھے تو جان دینی ہے وہ دوں گا |
| ستم گر موت سے کیا تو ورا ہے |
| فنا کے بعد بھی اک زندگی ہے |
| یہ دنیا ہے تو وہ دارِ جزا ہے |
| فرازِ عشق کے اس معرکے میں |
| نیازی بے نیازی سے لڑا ہے |
| بکھرنے کو ہے تو اور تیری کرسی |
| ترا انجام سر پر آگیا ہے |
| مدینہ کی ریاست اب نہ کہنا |
| کہیں کوفہ کہیں پر کربلا ہے |
| کہیں شوقِ شہادت کی امنگیں |
| کہیں کرسی کے آگے سب فدا ہے |
| ترا کردار دنیا جانتی ہے |
| زمانے پر یہ رضوی بھی کھلا ہے |
| تجھے لبیک کہنا ہی پڑے گا |
| یہی لبیک والوں نے کہا ہے |
| تری کرسی ہماری ٹھوکروں میں |
| ہمیں کیا لالچی سمجھا ہوا ہے |
| نصیبوں کا ہے سارا کھیل جامی |
| ہمارا تو نبی ہی مدعا ہے |
معلومات