| دیکھا خواب ایسا ، جان کی پروا بھی نہ رہی |
| کیا تھا اس میں کہ جہان کی پروا بھی نہ رہی |
| جس کی خاطر ہوئے بے گھر ، کیسا مکان تھا وہ |
| کہ بڑوں کے بنائے مکان کی پروا بھی نہ رہی |
| پیسہ دولت چھوڑ آئے ، ایسا کیا لائے |
| کہ یہ قیمتی سے سامان کی پروا بھی نہ رہی |
| کھلے آنکھ جہاں وہ جا محبوب سی ہوتی ہے |
| کیا دیکھا جنم استھان کی پروا بھی نہ رہی |
| وا جُنوں سے بڑھا لٹا کارواں منزل کی جانب |
| جاں لیوا تیر و کمان کی پروا بھی نہ رہی |
| اگنے والی ہوں گی فصلیں ، بیج کے چل آئے |
| مکئی گندم اور دھان کی پروا بھی نہ رہی |
| جس کے لیے کٹی گردنیں بھی لٹی عورتیں بھی |
| وہ ہے ایماں جس ایمان کی پروا بھی نہ رہی |
| تھا ان کا خواب یہی محسن ،ہو جدا ہی وطن |
| ہم کو جس پاکستان کی پروا بھی نہ رہی |
معلومات