شام آتے ہی ایسی گرد چلے
دل میں وحشت بدن میں درد چلے
رستے کتنے اداس دکھتے ہیں
اک ہوا سی جو سرد سرد چلے
گھر کے حالات اور غمِ جاناں
ایسے میں کیسے کوئی مرد چلے
دہر میں رستۂِ جنوں کہ جہاں
اپنی باری پہ فرد فرد چلے
اک نہتَّا ہے سامنے خود کے
آئینے میں سراپا درد چلے

0
15