| حبیب_جالب |
| دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں |
| ہم نے سنا تھا اس بستی میں دل والے بھی رہتے ہیں |
| بیت گیا ساون کا مہینہ موسم نے نظریں بدلیں |
| لیکن ان پیاسی آنکھوں سے اب تک آنسو بہتے ہیں |
| ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں |
| دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں |
| جن کی خاطر شہر بھی چھوڑا جن کے لیے بدنام ہوئے |
| آج وہی ہم سے بیگانے بیگانے سے رہتے ہیں |
| وہ جو ابھی اس راہ گزر سے چاک گریباں گزرا تھا |
| اس آوارہ دیوانے کو جالبؔ جالبؔ کہتے ہیں |
معلومات