| تھی گرمی کی شدت حد سےبھی زیادہ |
| تکتے تھے سب اوپر جدھر فلک پیادہ |
| عشق تپ چکا تھا، لاہور بھی چپ تھا |
| پسینہ تھا بےپناہ ، اندھیرا گھپ تھا |
| پھر رحمت خداوندی کو جوش آیا |
| جھنڈ بادلوں کا صبح در دوش آیا |
| لگ چکی تھی پھر برسات کی جھڑی |
| لاہوری کتنے خوش ہیں اس گھڑی |
| پیاس جو تھی بجھ رہی ہے آہستہ |
| تشنگی بھی ڈھل رہی ہے لب بستہ |
| بارش کی سیریں، بوندوں میں چلنا |
| کاشف تم بھی ، محبوب سے ملنا |
| ( آج صبح بارش لاہور پر لکھی - تحریر کاشف علی عبّاس ) |
معلومات