| سرخ آنچل کے ہواؤں میں اشارے دیکھے |
| چاک ہونٹوں پہ تبسم کے نظارے دیکھے |
| تو نے کل شام کو ملنے کی قسم کھائی تھی |
| جا سبھی جھوٹے ترے پیار کے لارے دیکھے |
| کس پے عمبر نے درختوں سے پنا مانگی ہے |
| وقت کے ہاتھ میں ہیں موت کے آرے دیکھے |
| دیکھنے والوں کے ہونٹوں پہ ہنسی لہرائی |
| ڈوبنے والوں نے حسرت سے کنارے دیکھے |
| عہدِ ماضی کو نگاہوں میں بسا کر عاصم |
| سوگ میں ڈوبے ہوئے میں نے ستارے دیکھے |
معلومات