نہ کوئی بھی ذکر اب، نہ نام و نشاں ہے
کہاں تک کسی سے، بھلا کیا کہیں اب
*
یہ دنیا ہے ظالم، یہ دنیا ہے جابر
ستم اور جفا کو، سہا کیا کہیں اب
*
نہ کوئی بھی وعدہ، نہ کوئی نشانی"
یہ رسمِ محبت، وفا کیا کہیں اب
*
سزا ہی مقدر، سزا ہی مقدر
یہ دل پر لکھی کو، لکھا کیا کہیں اب
*
نہ پردہ حیا کا، نہ کوئی بھی پروا
یہ رسوائیوں کو، حیا کیا کہیں اب
*
فنا ہی فنا ہے، بقا ہی بقا ہے
یہ انجام الفت، ملا کیا کہیں اب
*
بہت دیکھ لی ہے، بہت جان لی ہے
یہ دنیا کو ہم بھی، بھلا کیا کہیں اب
*
'ندیم' اب یہ لکھ لے، رقم یہ بھی کر لے
کہ دل کی کہانی، سنا کیا کہیں اب

0
2