| مرے محبوب کی راہوں پہ چلنا بھی ضروری ہے |
| طبیعت کو شریعت میں بدلنا بھی ضروری ہے |
| ہمیشہ ٹھوکریں کھاتے ہوئے جینا بھی جینا ہے |
| یہاں چلنا بھی مشکل اور بچنا بھی ضروری ہے |
| میسر ہو گیا دربار تو ساکن نہ بیٹھو پھر |
| لپٹ کر ان کے دامن سے مچلنا بھی ضروری ہے |
| کتابِ زندگی کا بس یہی مفہوم باقی ہے |
| افق پر ہر چمکتی شے کا ڈھلنا بھی ضروری ہے |
| کوئی ان حافظانِ دین کو اتنی خبر دے دے |
| کہ اب ان خانقاہوں سے نکلنا بھی ضروری ہے |
| فقط اس زندگی پر کچھ نہیں موقوف افسانے |
| کہیں جانا بھی ہے یاں سے یہاں مرنا ضروری ہے |
| یہ پروانے کو سمجھا دو ہے طوفِ شمع ناکافی |
| فدائی ہونا گر ٹھہرا تو جلنا بھی ضروری ہے |
| کہیں توہین ہوگی تو وہیں ممتاز بھی ہونگے |
| اندھیروں میں اجالوں کا چمکنا بھی ضروری ہے |
| مریضِ آدمیّت کو اگر ہے بیر آدم سے |
| تو ان آدم درندوں کا سسکنا بھی ضروری ہے |
| مزاجِ عاشقی جامی سکھاتا ہے جواں مردی |
| سو میری قوم سے کہہ دو کہ اٹھنا بھی ضروری ہے |
معلومات