| لطف کی کرم کی باران ہے بریلی میں |
| سُن لو اہلِ سُنّت کی شان ہے بریلی میں |
| آگیا مہینہ پھر عُرسِ اعلیٰ حضرت کا |
| جسم تو وَطَن میں ہے جان ہے بریلی میں |
| شمع جل رہی ہے اور جل رہے ہیں پروانے |
| اُڑ کہ ہم بھی پہنچیں ارمان ہے بریلی میں |
| ہے مقام کتنوں کا یُوں تو نعت گوئی میں |
| شاعروں کا لیکن حَسّان ہے بریلی میں |
| پالکی اُٹھائی جب خود رضا نے سَیّد کی |
| دیکھ کر ادب خود حیران ہے بریلی میں |
| کہنے کو تو کہتے ہیں ہم ہی اہلِ سُنّت ہیں |
| حق کا اصل میں تو میزان ہے بریلی میں |
| مسئلہ ریاضی کا دم زَدَن میں حل ہو گا |
| علم کا یقیناً عرفان ہے بریلی میں |
| لب پہ ہے دُعا زیرکؔ ہو سفر بریلی کا |
| جسم ہو بریلی میں جان ہے بریلی میں |
معلومات