| ہوں خاطر میں آیا اگر بندگی میں |
| مِلی ہے یہ ہمت تری دوستی میں |
| مری زندگی، زندگی ہے تو تجھ سے |
| وگرنہ بھلا کیا رکھا زندگی میں |
| تو ہی تو، تو ہی تو، نظر میں ہے میری |
| رہوں تیرگی یا رہوں روشنی میں |
| لگی دل کو جب سے تری لگ گئی ہے |
| نہ ہرگز لگا دل کبھی بھی کسی میں |
| فدا و فنا ہو گیا ہوں اسی میں |
| ذکیؔ ہوں میں خوش تو انہی کی خوشی میں |
معلومات