| بڑا پُر فِتَن یہ تو دَور ہے، یہاں جنگ اپنی اَنا کی ہے |
| نہ ہمیں ہے خوفِ خُدا کوئی، نہ ذرا بھی فکر قَضا کی ہے |
| مرا نام سب سے بُلَند ہو، مری ذات سب کو پسند ہو |
| مجھے داد سب سے مِلا کرے، نہ طلب کوئی بھی سِوا کی ہے |
| میں کَماؤں بیش بَہا رَقَم، کبھی پاس آئے نہ کوئی غم |
| کبھی ختم ہو نہ یہ زندگی، مری جستجو تو بَقا کی ہے |
| مِلیں نِت نَئی سَبھی نعمتیں ہوں، کرم ترے کی بھی بارشیں |
| نہ مصیبتوں کا ہو سامنا، یہ دُعا فقط تو گدا کی ہے |
| یہ جَہان سارا ہے اِمتِحاں، میں نے عمر کر دی ہے راِیئگاں |
| میں تو نیکیوں میں حقیر ہوں، یہ کہانی ساری جَفا کی ہے |
| ہے خبر تجھے مرے حال کی، مرا دل تو جا ہے مَلال کی |
| وہ سُکون پائے کہاں بتا؟ مجھے جستجو تو شِفا کی ہے |
| میں بھٹک گیا تری راہ سے، میں نہ باز آیا گُناہ سے |
| کرے عدل جو تُو جزا کے دن، ہے توقع بس تو سزا کی ہے |
| میں تو شرم سار ہوں اے خدا، ترے حکم سے جو نہ کی وَفا |
| تو معاف کر دے سبھی گناہ، مجھے آس تیری عطا کی ہے |
| ہیں ہزار مُجھ میں تو خامیاں، وہ سبھی ہی تم پہ تو ہیں عیاں |
| تو قبول کر یہ شکستہ دل، جسے چاہ تیری رِضا کی ہے |
معلومات