| حالتِ دل کبھی بتائیں کیا؟ |
| داغ حسرت تجھے دکھائیں کیا؟ |
| کتنی باتیں جو کہہ نہ پاۓ ہم |
| آج فرصت میں کچھ سنائیں کیا؟ |
| لمحہ لمحہ تلاش کرنے میں |
| آؤ خود سے ذرا ملائیں کیا؟ |
| رات کالی ، نقاب تیرا ہے |
| دل لگی میں سہی، اٹھائیں کیا؟ |
| کوچہ دلبر میں ایسی حالت ہے |
| شکل تیری بھلا مٹائیں کیا؟ |
| وسعتِ کائنات کاشف جی! |
| گر گمے پھر کہاں سمائیں کیا؟ |
معلومات