غم بہت دور چھوڑ آئیں ہم
آج جی تھا کہ مسکرائیں ہم
ہم کریں بوجھ دل کا ہلکا کچھ
مے و ساغر اٹھا کے لائیں ہم
بند در ہے اگر مے خانے کا
انکا دروازہ کھٹکھٹائیں ہم
بے وفا یار کے تعلق کو
اپنی جانب سے تو نبھائیں ہم
ریزہ ریزہ بکھر گئے ہیں ہم
شرط دنیا سے کیوں لگائیں ہم
کھیلیں بازی خوشی کو ہمدم کی
پھر خوشی سے ہی ہار جائیں ہم
کتنے مجبور ہم ہیں شاہد پر
سب گھروندے ہی کیسے ڈھائیں ہم

28