| کیوں پیرہنِ مشرق میں ہیں، ملبوس یہ غِلمانِ مغرب؟ |
| اِصْرافِ زرائعِ مشرق سے، بجا لاتے ہیں فرمانِ مغرب |
| پسماندہ افرادی قوت، سے کارِ حیاتِ قوم چلا |
| قابل غُراباءِ اوطانِ دیگر، سے خوں چکاں دھانِ مغرب |
| ہو کیمیا گر تو کشید کرے، اس لمحہِ سادہ سے نیرنگی |
| وقفہ تکبیر و اذاں جتنا، جیتے سب دورانِ مغرب |
| ممنوعِ کثرتِ زوجیت، ہے بنامِ حفظِ حقِ نسواں |
| قانونی ہوئی ہم جنسیت، لو بے فِطری اَرمُغانِ مغرب |
| مُستَعمَل انساں و رشتے یہاں، ہیں برائے حصولِ جاہ و زر |
| ہیں منزل و راہ میں غلطاں سبھی، یہ عہد و پیمانِ مغرب |
| سب تیسری دُنیا جاہل ہے، جو کرتی دہشت گردی ہے |
| یہ زہن بنایا دنیا کا، شاطر ہیں ازہانِ مغرب |
| ہے وزنی بہت یہ آرائش، خستہ بنیاد کے شانوں پر |
| کب بوجھ تلے یہ اپنے خود، زمیں بوس ہو اِمکانِ مغرب |
| کر پیدا مِؔہر کے جوہر سے، سب علم و طرزِ مُعاش نیا |
| سودی سکّہ اور جوہری بم، ہیں ساز و سامانِ مغرب |
| --- |
معلومات