کاغذ پہ قصیدے کی تحریر نظر آئی
یوں مدحتِ کاظم کی تصویر نظر آئی
صفین میں جو چلتی شمشیر نظر آئی
عباس میں حیدر کی تصویر نظر آئی
جب شہ کے مخالف کی تحریر نظر آئی
تحریر میں پھر اس کی تقدیر نظر آئی
اک خواب تھا آنکھوں میں جنت کی فضاؤں کا
جب کرب و بلا پہنچے تعبیر نظر آئی
جبریل نے حیرت سے جب زیر فلک دیکھا
چھنتی ہوئی چادر سے تنویر نظر آئی
نیزے پہ کٹے سر سے قرآں کی تلاوت ہو
ایسی نہ کوئی اب تک تقریر نظر آئی
اک خاک کے ذرے کو عزت ملی محفل میں
کاظم تری مدحت کی تاثیر نظر آئی
ہے کون مرے جیسا فطرس کی صدا گونجی
گہوارۂِ سرور کی تاثیر نظر آئی
قرطاس پر لکھی ہے جب تیری سنا مولا
اشعار میں جنت کی جاگیر نظر آئی

0
17