اک جرمِ محبت کے خطاوار ہیں ہم بھی |
ہر زخمِ دل و جاں کے سزاوار ہیں ہم بھی |
سب لوگ بچھاتے ہیں تری راہ میں آنکھیں |
لیکن تری چاہت کے طلب گار ہیں ہم بھی |
دنیا نے کہا، عشق سے رستہ نہ بنا تُو |
پر شوق کی راہوں کے علم دار ہیں ہم بھی |
لب پر نہ شکایت، نہ کوئی حرفِ گِلہ ہے |
خاموش محبت کے وفادار ہیں ہم بھی |
یہ دل کہ تری راہ میں جلتا ہی رہا ہے |
شعلوں کے بیاباں میں شرر بار ہیں ہم بھی |
ہر زخم کو سینے میں چھپاتے ہی رہیں گے |
آنکھوں کے سمندر کے عزا دار ہیں ہم بھی |
معلومات