| دل کو بہت سکون ہے کوئی شتاب ڈھونڈیے |
| زیبؔ فریب کھایے اور سراب ڈھونڈیے |
| عادتوں میں وہی دلِ خانہ خراب ڈھونڈیے |
| کوئی تو چال کیجیے سوزشِ خواب ڈھونڈیے |
| صبح کو نیند لیجیے رات کو تاب ڈھونڈیے |
| خود کو تباہ سوچیے خود کو خراب ڈھونڈیے |
| خود کو گنوا دیا جہاں عہدِ جنوں میں شوق میں |
| اب وہ حساب کیجے اب وہ کتاب ڈھونڈیے |
| کیسا کُھلا برم ہوا حالتوں کی یہ ہیر پھیر |
| دشت میں دل سمیٹیے دل میں عذاب ڈھونڈیے |
| گرچہ حقیقتیں بجا پھر بھی کوئی حرج نہیں |
| دشت میں گرد سوچیے دریا میں آب ڈھونڈیے |
| جو تھی کہ آرزوۓ عیش کیسے اسے بھلا دیا |
| ہجر میں خوب روئیے چشمِ پرآب ڈھونڈیے |
| گر گئے گرچہ منہ کے بل بارِ جنوں لیے سو اب |
| خود کو گھسیٹے ہوۓ پا کی رکاب ڈھونڈیے |
| کیا نہ بھلا تھا زیبؔ آپ دل کا کہا نہ مانتے |
| خوب چبایے یہ ہونٹ اور جواب ڈھونڈیے |
معلومات