غزل |
جو مجھے کبھی بھی نہ مل سکی مجھے اس خوشی کی تلاش ہے |
میں خود اپنے آپ کو جان لوں اسی آگہی کی تلاش ہے |
تیری عمر بھر رہی جستجو میں تجھے کبھی بھی نہ پا سکا |
میں تو ہوں بقید حیات پرمجھے زندگی کی تلاش ہے |
میں اکیلا خوش ہوں تو کچھ نہیں مجھے ہر کسی کا خیال ہے |
جو ہو خستہ حال بھی خوش اگر مجھے اس خوشی کی تلاش ہے |
مجھے کوئی اپنا نہ مل سکا جسے اپنا دوست میں کہہ سکوں |
میرے دوستوں کی قطار میں مجھے دوستی کی تلاش ہے |
یہ عجیب بات ہے کرشن جی بھی نہ بچ سکے تھے شباب میں |
اْسے عاشقی کی تلاش تھی ہ میں بندگی کی تلاش ہے |
یہ عجیب بات ہے دہر میں کسے کیا ملا کسے کیا ملا |
تجھے مال و زر کی طلب رہی مجھے شاعری کی تلاش ہے |
تجھے ڈھونڈتا ہی رہا ہوں میں تری اک جھلک ہی نصیب ہو |
میں اندھیری شب میں ہوں گم ابھی مجھے روشنی کی تلاش ہے |
سید ابوبکر مالکی |
معلومات