آؤ پہلے کی طرح |
کوئی خواب سجائیں |
آزاد فضا میں باہیں پھیلائیں |
اک دوجھے کی باہوں میں ڈال کے باہیں |
اپنی؎دنیا میں کھو جائیں |
ان جنت کی گلیوں میں |
خواب سی تتلیاں ڈھونڈتے دھونڈتے |
سرسوں کے کھیتوں میں گم ہو جائیں |
آؤ پہلے کی طرح |
خواب سجائیں |
اپنے خوابوں کی وادی میں |
شہتوت کے درخت کے سائے تلے |
اسی جگہ پر جہاں ہم پہلی بار ملے تھے |
خواب دریا جھیلم کنارے بیٹھے |
جادوئی انگلیوں سے محبتوں کے جال بنیں |
احساسوں کی چادر اوڑح کے سو جائیں |
آؤ پہلے کی طرح |
کوئی خواب سجائیں |
کچھ دیر کے لیے اپنا ماضی بھول جائیں |
ایسی تیز رو زندگی سے ایک لمحہ چرائیں |
اس دشتِ لایعنی میں پھر سے بہار لائیں |
آؤ پہلے کی طرح |
اک دوجے کے سانچے میں آکر |
وجد میں آئیں |
اس صوفیوں کی وادی میں محبتوں کے گیت گائیں |
مدہوشی میں رقص کریں، جھوم جائیں |
آؤ پہلے کی طرح |
کوئی خواب سجائیں |
جسموں کی خالی سلیٹ پر |
محبتوں کی وحی تحریر کریں |
جو دل سے آنکھ تک نہیں آئے |
ان خؤابوں کی تعبیر کریں |
جو آدھی پڑی ہے صدیوں سے |
آج مکمل وہ تصویر کریں |
یعنی اس دشتِ لا میں |
ایک مجسمہ تعمیر کریں |
زمان و مکاں سے پرے اک پربت کے دامن میں |
پھولوں کا اک گھر بنائیں |
آؤ پہلے کی طرح |
کوئی خواب سجائیں |
جسموں اور پھولوں کی مہک سے |
اس کھنڈر کو آباد کریں |
لمحے جو ہم نے ساتھ گزارے تھے |
ان لمحوں کو شاد کریں |
ہم جن لوگوں کو بھول گئے |
ان لوگوں کو یاد کریں |
چھوڑ کے اپنے نقشِ قدم |
زندہ پھر قصئہ شیرین و فرہاد کریں |
جنوں کے اس نجد میں |
جشنِ عشق منائیں |
آؤ پہلے کی طرح |
کوئی خواب سجائیں |
پھر ہجر کی رت کی شام کریں |
ایک اور شام اپنے نام کریں |
جو ادھورے رہ گئے تھے |
ان سب قصوں کو تمام کریں |
یہ سنسان چمن ارمانون کا |
سانسوں کی خوشبو سے مہکائیں |
آؤ پہلے کی طرح |
کوئی خواب سجائیں |
مار کر اپنی اپنی تند انائیں |
پندارِ دل کا بھرم رکھیں |
اک دوجے سے بات کریں |
پھر پہلی جیسی ملاقات کریں |
درمیاں جتنے بھی حائل ہیں |
حل سب تَنازِعَات کریں |
آؤ اس خواب جزیرے میں |
اپنے نام اک رات کریں |
دلوں کے علاوہ جو بھی ہیں |
ان افسانوں کو بھول جائیں |
آؤ پہلے کی طرح |
کوئی خواب سجائیں۔۔۔ |
معلومات