جھوٹی قسمیں کھا کھا کر وعدہ کیا جھوٹا
لیکن وہ ترا تو پہلا رشتہ نہیں ٹوٹا
مکار مداری سب سچ بات چھپا کر کے
ہر جھوٹ کو سچ کہہ کر ہر شخص کو ہے لوٹا
ماحول و سماجوں میں وہ پیار کہاں اب ہے
اب دیش میٰں رہتے بھی یہ دیش کہیں چھُوٹا
ان سب کو مبارک ہے یہ دورِ مہا بھارت
سب کر ن بنے پھرتے ہیں کب دے دے انگوٹھا
جو میرے لئے رات و دن جان چھڑکتا تھا
غیروں کے سبب ہی مجھ سے آج وہی روٹھا
مغرور نگاہوں کو دکھتا نہیں میرا غم
ان کو تو دِکھے میرے غم ہی میں گل و بوٹا

0
56