کسی کا غم جو بھڑک گیا ہے
وہ پھانس بن کے اٹک گیا ہے
کوئی تو صحرا میں جا کے دیکھے
کہیں پہ مجنوں بھٹک گیا ہے
جو دل میں تھا ایک اشکِ پنہاں
وہ آنکھ سے کیوں چھلک گیا ہے
تمہاری یاد آئی ہے تو یہ دل
جو بچہ بن کے سسک گیا ہے
تمہیں جو دیکھا ہے بعد مدت
تو سانس میرا اٹک گیا ہے

0
8