| اور نہیں کچھ بس اتنا ہی کافی ہیں |
| اس کی آنکھ کا نظارہ ہی کافی ہے |
| بات نا بھی ہو اس سے |
| ہو جائے دیدار اتنا ہی کافی ہے |
| دل تو کہتا ہے تیرا ساتھ عمر بھر کا |
| ہو اک پل کی ملاقات اتنا ہی کافی ہے |
| اوروں کے لیے تو وہ ٹھہرا ہے لقمان |
| زخموں کی میرے دوا بنے اتنا ہی کافی ہے |
| لوگوں سے تو وہ ملتا ہے روبرو ہر روزِ |
| میرے خواب میں آئے اتنا ہی کافی ہے |
| ظالم عشق سے میں نے کیا لینا دینا |
| بس سمجھ آ جائے اتنا ہی کافی ہے |
| لکھ دیتا ہوں جو دل میں باتیں ہیں ندیم |
| آنکھ میں آنسو نہ آ جائیں اتنا ہی کافی ہے |
معلومات