| درد میرے دوا تو کر لیتے |
| جھوٹ ہی پر وفا تو کر لیتے |
| چھوڑنا چاہتےتھےمجھ کو بھی |
| عشق کیوں کچھ نیا تو کر لیتے |
| رستے یادوں کے ہیں ابھی باقی |
| اچھےسےسب جدا تو کر لیتے |
| بے وفائی تو ٹھیک سے کرتے |
| حق اسی کا ادا تو کر لیتے |
| مر گیا تیرے عشق میں وہ جب |
| فرض تھا تم دعا تو کر لیتے |
| میرے دٌکھ میں سکون تھا تیرا |
| خود کو تم شفا تو کر لیتے |
| یہ ترےخون میں ہی شامل تھی |
| ڈھنگ سے تم جفا تو کر لیتے |
| تم خفا ہو چکے مگر مجھ سے |
| یاد اپنی خفا تو کر لیتے |
| توڑ تو نا سکے میاؔں کو تم |
| وقت دیتے دغا تو کر لیتے |
| میاؔں حمزہ |
معلومات