| جب ملی ہے دل کو لذّتِ زندگی، کیوں کر کروں |
| جب شہادت ہے مقدّر، خودکشی کیوں کر کروں |
| جب یُریدُ اللہ کا مفہوم دل میں کُھل گیا |
| پھر میں مدحت دشمنِ مولا علی کیوں کر کروں |
| سر قلم ہو جائے لیکن حق کی شمعیں جل اُٹھیں |
| راستہ حق کا چُنا ہے، بے بسی کیوں کر کروں |
| میری مٹی کو ابھی کربل سے پیغام آ گیا |
| اب شہیدوں کی صدا پر بے رُخی کیوں کر کروں |
| جب خدا نے دے دیا صبر و وفا کا اک چراغ |
| پھر محبت میں بھی ذرّہ بھر کمی کیوں کر کروں |
| اب یقیناً فتح سے روشن ہو گا دل کا جہاں |
| ظلم کی زنجیروں میں اب بندگی کیوں کر کروں |
معلومات