مجھے اپنے غم کا کوئی غم نہیں |
مگر دل کی حالت بھی کچھ کم نہیں |
ہمیشہ ہی میں مسکراتا رہا |
مرا غم کسی پر بھی مبہم نہیں |
یہاں سارے ہندو مسلمان ہیں |
کوئی بھی یہاں ابن آدم نہیں |
ہزاروں خدا ہیں مگر ایک ہیں |
مسلمان لیکن منظم نہیں |
ہیں پرجوش اور حوصلے ہیں جواں |
ارادہ مگر کیوں مصمم نہیں |
نشستم بھی گفتم بھی برخاستم |
مگر فیصلوں میں کوئی دم نہیں |
دعا یوں تو کرتا ہے سید سدا |
مگر دل میں کیوں یہ مقدم نہیں |
سید ابوبکر مالکی |
معلومات