| حوصلے کمزور کر کے آزمانا، بس کریں |
| زخم دل پر دے کے پھر مرہم لگانا، بس کریں |
| اب تماشوں کا یہ قصّہ ہے پرانا، بس کریں |
| دِل کو مقتل جان کر وار آزمانا، بس کریں |
| زہر بھر کے بات میں الفت کا دعویٰ مت کریں |
| چائے میں چاندی کا سپنا اب سجانا، بس کریں |
| ہم پہ رونا، پھر ہنسانا، پھر جُھلانا، حد ہوئی |
| جو سزا دی تھی ہمیں، اب اور دینا، بس کریں |
| وقت نے چہرے کے سارے نقش مٹا کر رکھ دیے |
| آئنے میں خود کو اب ہم کو دکھانا، بس کریں |
| راکھ میں افشین لپٹے سب مناظر زیست کے |
| آگ اور آنکھوں کا رشتہ پھر جلانا، بس کریں |
معلومات