| یہ مدحِ حبیبِ خدا مصطفیٰ ہے |
| یہ مدحِ رسولِ خدا مجتبٰی ہے |
| _____________________ |
| :::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::: |
| حرا سے پیامِ خدا لانے والے |
| ہمیں راہِ حق پر چلا جانے والے |
| سبھی کو خدا تک ہو پہنچانے والے |
| چَمَک تجھ سے پا تے ہیں سب پا نے والے |
| مرا دل بھی چمکا دے چمکانے والے |
| نکلتا نہیں دیکھ کر مہرِ رحمت |
| چمکتا نہیں دیکھ کر ماہِ رحمت |
| دمکتا نہیں دیکھ کر نجمِ رحمت |
| برستا نہیں دیکھ کر ابرِ رحمت |
| بدوں پر بھی بر سا دے برسانے والے |
| اے رحمت کے مَہبَْط خدا تجھ کو رکھے |
| شفا کے بھی مرکز خدا تجھ کو رکھے |
| غریبوں کے مسکن خدا تجھ کو رکھے |
| مدِیْنے کے خطے خدا تجھ کو رکھے |
| غریبوں فقیروں کے ٹھہرانے والے |
| سناتا سبھی کو یہ بندہ ہے واللہ |
| خوشی سے جہاں اس پہ خندہ ہے واللہ |
| کہ حکمِ خدا میں یہ کندہ ہے واللہ |
| تو زندہ ہے واللہ تو زندہ ہے واللہ |
| مرے چشمِ عالم سے چھپ جانے والے |
| میں تنہا ہوں آقا مجھے ساتھ لے لو |
| میں بھٹکا ہوں آقا مجھے ساتھ لے لو |
| میں مفلس ہوں آقا مجھے ساتھ لے لو |
| میں مجرم ہوں آقا مجھے ساتھ لے لو |
| کہ رستے میں ہیں جابجا تھانے والے |
| حرم سے جدا ہو کے ہاتھوں کا مَلنا |
| وہاں سے یہاں پھر یوں روتے ہی مرنا |
| ارے چل! وہاں سے اِدھر آکے رہنا |
| حرم کی زمیں اور قدم رکھ کے چلنا |
| ارے سر کا موقع ہے او جانے والے |
| کرامت کا سہرا ہے آقا کے سر پر |
| کریموں کو ملتا ہے ان کے ہی گھر پر |
| زمانہ بھی پلتا ہے ان کے ہی زر پر |
| چل اٹھ جبہہ فرسا ہو ساقی کے در پر |
| درِ جود اے میرے مستانے والے |
| کبھی یہ خدا کے پیاروں سے الجھیں |
| کبھی یہ. نبی کے کمالوں سے الجھیں |
| کبھی یہ رضا کے کلاموں سے الجھیں |
| ترا کھائیں تیرے غلاموں سے الجھیں |
| ہیں منکر عجب کھانے غرَّانے والے |
| یہ نجدی ہے پھرتا کہاں مارا مارا |
| ہاں ذکرِ نبی تو ہے گھر گھر تا صحرا |
| جلے گا یوں ہی ان کا دشمن جلے گا |
| رہے گا یوں ہی ان کا چرچا رہے گا |
| پڑے خاک ہو جائیں جل جانے والے |
| خدا کی عدالت کی ساعت اب آئی |
| ہماری سعادت کی ساعت اب آئی |
| اب آئی عنایت کی ساعت اب آئی |
| اب آئی شفاعت کی ساعت اب آئی |
| ذرا چین لے میرے گھبرانے والے |
| مقامِ ادب ہے، تُو ہم میں نہ آنا |
| کبھی بھی عقیدے، میں خم میں نہ آنا |
| اے رضْوی، ثنا میں تو کم میں نہ آنا |
| رضا نفس دشمن ہے دم میں نہ آنا |
| کہاں دیکھے تم نے چندرانے والے |
| تضمین نگار ابو الحسنین محمد فضل رسول رضوی |
| نورِ حمزہ اسلامک کالج کراچی |
معلومات