| دے نظر کا وہ اشاره تو کچھ بات لکھوں |
| دے محبت کو سہارا تو کچھ بات لکھوں |
| کر چکے دنیا کے سودے میں ہم باتیں بہت |
| اب ملے سودا تمہارا تو کچھ بات لکھوں |
| نغمیں دنیائے تخیل میں آتے ہیں بہت |
| دیدہ ہو رخ جو تمہارا تو کچھ بات لکھوں |
| ہو رہی کشتی سپردِ بھنور میرے صنم |
| ہو عطا اس کو کنارا تو کچھ بات لکھوں |
| مرشدی میں نے اتارا ہے رنگِ جہاں کو |
| اب چڑھے رنگ تمهارا تو کچھ بات لکھوں |
| رو برو ہو جو مقدر سے وه ماہ مبیں |
| اور مسکائے ذرا سا تو کچھ بات لکھوں |
| کیوں مری مدح سرائی میں کوشاں ہو اثر |
| پوچھے مجھ سے وہ خدا را تو کچھ بات لکھوں |
معلومات