| خیالوں خوابوں میں صورت تری سجائی ہے | 
| نہیں سلیقہ مگر رسم تو نبھائی ہے | 
| ہے سب قصور تری اُن حسین آنکھوں کا | 
| انہیں ہی دیکھ کے دنیا میں نے بھلائی ہے | 
| کوئی خوشی بھلا کیسے نصیب ہو مجھ کو | 
| کہ میری قسمتوں میں تم سے بس جدائی ہے | 
| مجھے نہ بھایا کبھی تیرا غیروں سے رشتہ | 
| تو تونے غیر کو آواز کیوں لگائی ہے | 
| میں روز آتا ہوں تیری گلی میں میرے دوست | 
| وقاص تم نے ہی ہم سے نظر چھپائی ہے | 
    
معلومات